Results 1 to 2 of 2

Thread: جلال الدین رومی, دنیا کا سب سے بڑا شاعر ... پروفیسر ڈاکٹر شاہد

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    candel جلال الدین رومی, دنیا کا سب سے بڑا شاعر ... پروفیسر ڈاکٹر شاہد

    جلال الدین رومی, دنیا کا سب سے بڑا شاعر ... پروفیسر ڈاکٹر شاہد اقبال

    Rumi poet.jpg
    جلال الدین رومی دنیا Ú©Û’ سب سے بڑے شاعر اور ان Ú©ÛŒ مثنوی معنوی تصوف Ú©Û’ موضوع پر سب سے اہم مثنوی ہے۔ ہمارے قومی شاعر علامہ Ù…Ø+مد اقبال، جلال الدین رومی Ú©Ùˆ مرشد مانتے ہیں اور برملا کہتے ہیں:
    رازِ معنی مرشد رومی کشود
    فکر من بر آستانش در سجود
    ترجمہ:۱۔اصل راز/معنی میرے مرشد رومی نے آشکار کئے ہیں، میری فکر ان کے آستانے پر سجدے کرتی ہے۔
    رومی بلخ میں Û¶Û°Û´ ھجری میں پیدا ہوئے ان Ú©Û’ والد شیخ بہاء الدین اس وقت Ú©Û’ بڑے روØ+انی علماء میں شمار ہوتے تھے اور ھزاروں عقیدت مند درس میں شامل ہوتے تھے۔ یہ خو ارزم شاھی دور تھا اور علاؤ الدین خوارزم شاہ اس خطہ Ú©Û’ Ø+کمران تھے۔ اس زمانے میں شیخ بہاء الدین Ù†Û’ بلخ سے رخت سفر باندھا اور سمرقند، بخارا، ایران، شام، عراق اور Ø+جاز مقدس میں فریضہ Ø+ج Ú©Û’ بعد بالآخر قونیہ (ترکی) میں آباد ہوئے اور ایک عظیم درسگاہ Ú©ÛŒ بنیاد رکھی۔
    شیخ بہاء الدین دوران مسافرت نیشاپور میں معروف صوفی شاعر شیخ فرید الدین عطار Ú©ÛŒ خدمت میں Ø+اضر ہوئے اور عطار Ù†Û’ اس بارہ سالہ بچے (رومی) Ú©Ùˆ دیکھ کر کہا کہ اس بچے Ú©ÛŒ پیشانی پر بزرگی Ú©Û’ آثار رقم ہیں اور یہ دنیا میں بڑا نام پیدا کرے گا۔ نیز شیخ فرید الدین عطار Ù†Û’ اپنی مثنوی ''اسرار نامہ‘‘ رومی Ú©Ùˆ ھدیہ کی۔شیخ بہاء الدین Ú©ÛŒ وفات Ú©Û’ بعد مدرسہ/درس گاہ کا نظام مولانا جلال الدین رومی Ù†Û’ سنبھالا اور درس Ùˆ تدریس میں مشغول ہو گئے، جہاں پر ایک روز مدرسہ Ú©Û’ تالاب Ú©Û’ کنارے علم Ú©Û’ موتی بکھیر رہے تھے کہ ایک مرد قلندر شمس تبریزی اچانک نمودار ہوا اور پاس جا کر پوچھنے لگا کہ : این چیست؟ (یہ کیا ہے؟) علوم ظاھری Ú©Û’ طالبان Ù†Û’ جواب دیا، جا بابا جا: این علمی است کہ تو نمی دانی (یہ وہ علم Ú¾Û’ جو تم نہیں جانتے) اور پھر اس مخدوب Ù†Û’ عجیب کام کیا اور کتابیں اُٹھا کر تالاب میں پھینک دیں ظاھر بین غُصّے Ú©Û’ عالم میں مست الست قلندر Ú©Ùˆ سخت سُست کہنے Ù„Ú¯Û’ اور کہا کہ یہ کیا کیا اور پھر شمس Ù†Û’ جب تالاب سے دھول اُڑائی اور خشک کتابیں نکال کر پیش کر دیں تو ایک عالم تØ+یر رومی اور ان Ú©Û’ طالبعلموں پر طاری ہو گیا اور گویا ھوئے: این چیست؟ (یہ کیا ہے) اور پھر مخدوب گویا ھوا کہ: این علمی است کہ شمانمی دانید (یہ وہ علم ہے جو آپ نہیں جانتے) اور یہی جملۂ رومی Ú©Û’ اØ+وال Ùˆ شخصیت Ú©Ùˆ بدل گیا۔ رومی اپنے تمام علم Ùˆ ہنر Ú©Û’ ساتھ شمس Ú©Û’ دست بستہ مرید اور عاشق ہوگئے اور پکار اُٹھے،ترجمہ:
    ۔۱۔میں تیری خواہش میں رات دن بے قرار ہوں اور تیرے قدموں سے سر نہیں اٹھائوں گا۔
    ۔۲۔میں Ù†Û’ تو رات دن Ú©Ùˆ اپنی طرØ+ مجنون کر دیا ہے اور میں Ù†Û’ رات دن Ú©Ùˆ رات دن کہاں رہنے دیا ہے۔
    ۔۳۔عاشقوں سے جان و دل کا تقاضا کیا جاتا ہے اور میں رات دن جان و دل کو نثار کرتا ہوں۔
    ۔۴۔جب سے تیرے عشق Ú©Û’ نغمے الاپنے شروع کیے ہیں میں کبھی Ú†Ù†Ú¯ ہوں اور کبھی تار۔شمس تبریزیؒ Ú©Û’ فیض Ù†Û’ جلال الدین رومی Ú©Ùˆ وہ رفعت عطا Ú©ÛŒ کہ اس Ú©ÛŒ مثنوی معنوی اور دیوان شمس آسمان ادب پر روشن سورج Ú©ÛŒ طرØ+ ہمیشہ Ú©Û’ لیے Ú†Ù…Ú© اٹھے اور پیغام اس طرØ+ پھیلا کہ رومی عشق Ùˆ Ù…Ø+بت اور انسانیت اور Ø+ریت کا استعارہ بن گیا۔علامہ اقبال، رومی Ú©ÛŒ اسی آفاقیت اور شاعرانہ عظمت اور پیغام Ú©Û’ دلدادہ ہیں اور برملا کہتے ہیں:
    Ú†Ùˆ رومی در Ø+رم دادم ازان من
    ازو آموختم اسرار جان من
    بہ دور فتنہ عصر کہن او
    بہ دور فتنہ عصر روان من
    ترجمہ:۱۔میں Ù†Û’ رومی Ú©ÛŒ طرØ+ Ø+رم میں اذان دی ہے اور اس سے اسرار جان (دل Ùˆ روØ+) Ú©Û’ بھید سیکھے ہیں۔
    ۲۔پرانے زمانے Ú©Û’ فتنوں میں وہ (رومی) اور دور Ø+اضر Ú©Û’ فتنوں میں میں (اقبال) صدائے Ø+Ù‚ بیان کرتا ہوں۔رومی Ú©ÛŒ مثنوی Ú©Û’ چھبیس ہزار اشعار ہیں اور دیوان شمس تقریباً چھیالیس ہزار اشعار پر مشتمل ہے۔ مثنوی معنوی دراصل تصوف Ú©Û’ اسرار اور انسانی معاشرت پر Ù…Ø+یط ایک مقدس صØ+یفے Ú©ÛŒ Ø+یثیت رکھتی ہے اور جلال الدین رومی Ù†Û’ بانسری کا استعارہ روØ+ انسانی Ú©Û’ لیے استعمال کیا ہے جو اپنی اصل سے جدا ہوگئی اور دوبارہ اپنے اصل Ú©ÛŒ طرف لوٹنا چاہتی ہے،ترجمہ:
    ۔۱۔بانسری Ú©ÛŒ آواز سنو یہ کیسی کہانی/ Ø+کایت بیان کر رہی ہے۔ یہ تو جدائیوں Ú©ÛŒ شکایت کر رہی ہے۔
    ۔۲۔جب سے مجھے جنگل سے کاٹا گیا ہے میری آواز سے (میرے نالوں سے) مرد و زن رو رہے ہیں۔
    ۔۳۔میں جدائی سے/ فراق سے چھلنی سینہ چاہتی ہوں جس کے سامنے میں عشق کے درد کو بیان کر سکوں۔
    اِسی طرØ+ دیوان شمس میں شمس سے دوری اور فراق کا وہ بیان ہے کہ اس ضمن میں Ú©ÛŒ گئی شاعری میں اس کا مقام بہت ہی بلند اور اعلیٰ مرتبے کا Ø+امل ہے۔
    در اصل رومی کا زمانہ تاتاری فتنے Ú©Û’ بعد کا زمانہ ہے جس میں انسانی معاشرہ بے عملی کا شکار ہو گیا تھا اور علماء Ùˆ شعراء Ù†Û’ بھی خانقاہ نشینی اختیار کر Ù„ÛŒ تھی۔ اس پر آشوب دور میں رومی Ù†Û’ انسانوں Ú©Ùˆ عمل Ú©ÛŒ طرف راغب کیا۔ انسان Ú©Ùˆ انسانوں Ú©ÛŒ اشرف اخلاقی اور روØ+انی اقدار Ú©ÛŒ طرف بلایا اور وہ بے اعتباری دور کرنے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ جو انسانوں میں ایک دوسرے سے پیدا ہو Ú†Ú©ÛŒ تھی۔ خود لب کھولے اوردوسروں Ú©Ùˆ لب کھولنے Ú©ÛŒ جرأت اور تشویق عطا کی،ترجمہ:
    ۔۱۔لب کھولو کہ بہت ساری شیرینی/مٹھاس کی آرزو ہے اور چہرہ دکھاؤ کہ باغ اور گلستان کی آرزو ہے۔
    ۔۲۔میں ان سُست عناصر ساتھیوں سے تنگ آگیا ہوں۔ میں تو شیر خدا (علی ؑ) اور دستان کے رستم کی آرزو کر رھا ہوں۔
    ۔۳۔کہا گیا کہ جسے ہم تلاش کرتے ہیں وہ ملتا ھی نہیں، میں نے کہا کہ وہ جو تلاش نہیں کیا جا سکتا/جو نہیں ملتا میں تو اسی کا متلاشی ہوں۔
    رومی کا یہی پیغام علامہ Ù…Ø+مد اقبال تک آیا تو اقبال بھی متØ+یر ہو گئے اوررومی Ú©Ùˆ مرشد معنوی مان کر اس طرØ+ گویا ہوئے:
    شب دل من مایل فریاد بود
    خامشی از یاربم آباد بود
    آن قدر نظارہ ام بیتاب شد
    بال و پر بشکست و آخر خواب شد
    روی خود بنمود پیر Ø+Ù‚ سرشت
    Ú©Ùˆ بہ Ø+رف پہلوی قرآن نوشت
    گفت ای دیوانۂ ارباب عشق
    جرعہ ای گیر از شراب ناب عشق
    تا بہ کی چون غنچہ می باشی خاموش
    نکہت خود را چو گل ارزان فروش
    من کہ مستی ھا ز صہبایش کنم
    زندگانی از نفس ھایش کنم
    ترجمہ:۱۔رات میرا دل فریاد پہ مایل تھا اور خاموشی میں میرے یارب یا رب کہنے کی صدائیں بلند ہو رہی تھیں۔
    ۔۲۔میں اس قدر بیتاب ہوا کہ آخر کار تھک کر سو گیا۔
    ۔۳۔پیر Ø+Ù‚ سرشت (رومی) Ù†Û’ خواب میں اپنا چہرہ دکھایا ØŒ جنہوں Ù†Û’ پہلوی زبان میں قرآن لکھا ہے۔
    ۔۴۔کہا کہ اے اربابِ عشق کے دیوانے، میری خالص شراب کا ایک گھونٹ پی لے۔
    ۔۵۔کب تک غنچے Ú©ÛŒ طرØ+ خاموش رہو Ú¯Û’ØŒ اپنی خوشبو Ú©Ùˆ پھول Ú©ÛŒ طرØ+ بکھیر دو۔
    ۔۶۔میں جو اُس Ú©ÛŒ شراب سے مستی Ø+اصل کرتا ہوں، بلکہ میں تو سانس بھی اُس Ú©ÛŒ سانسوں سے لیتا ہوں۔
    انیسویں اور بیسویں صدی اعلیٰ ادبیات Ú©Û’ انعکاس Ú©ÛŒ صدیاں کہلاتی ہیں۔ ان میں عالمی شخصیات Ú©ÛŒ ملاقاتیں ہوئیں، سفرنامہ Ù„Ú©Ú¾Û’ گئے اور ادبی شاھکاروں Ú©Û’ تراجم ہوئے ØŒ عالمی ادیب ایک دوسرے Ú©Û’ شہ پاروں سے متعارف ہوئے۔ اگرچہ فارسی دان طبقہ تو رومی Ú©ÛŒ عظمت سے روشناس تھا ہی، تراجم Ú©Û’ ذریعے شناسائی Ú©Û’ نئے درباز ہوئے اور مشرق Ùˆ مغرب رومی Ú©ÛŒ فکری جدت Ú©ÛŒ طرف مایل ہوا اور مثنوی معنوی Ú©ÛŒ افاقیت پوری دنیا میں گستردہ ہو گئی نیزدنیا Ú©Û’ ادبأ Ùˆ شعرا Ù†Û’ رومی پہ خراج عقیدت Ú©Û’ پھول نچھاور کرنا شروع کئے۔ رومی Ú©ÛŒ مثنوی Ú©ÛŒ Ø+کایات اور ان Ú©Û’ آخر میں سبق آموز جملے /اشعار ضرب الامثال Ú©ÛŒ صورت اختیار کر گئے،ترجمہ:
    ۱۔پاک لوگوں Ú©Û’ کاموں Ú©Ùˆ اپنے جیسا مت خیال کرو کیونکہ شیر (جنگل کا) اور شیر (دودھ) Ù„Ú©Ú¾Û’ ایک طرØ+ ہی جاتے ہیں۔
    کاسۂ چشم Ø+ریصان پُر نشد
    تا صدف قانع نشد پر در نشد
    ترجمہ:Û±Û”Ø+ریص Ú©ÛŒ آنکھ کا پیالہ کبھی نہیں بھرتا، جب تک سیپی قناعت نہیں کرتی اُس میں موتی نہیں بنتا۔
    رومی کی عظمت کے اعتراف میں لکھے جانے والی چند ذیل کتابوں اور ادیبوں کا ذکر ضروری ہے ۔
    ۱۹۹۹ء میں دیپک چوپڑا Ú©ÛŒ کتاب'' Ù…Ø+بت بھرا تØ+فہ، رومی Ú©ÛŒ شاعری Ú©Û’ زیر اثر موسیقی‘‘۔
    میڈونا، مارٹن شین، ڈیمی مور اور گولڈن ہیون، نے رومی سے شناسائی کو اپنے لئے فخر سمجھا۔
    انیسویں صدی کو رومی کی صدی قرار دے کر اس کی شاعرانہ عظمت کا اعتراف کیا گیا۔
    آخر میں ہم مشہور دانشور مائیکل کونستا توفسکی Û¶ اکتوبر Ú©ÛŒ تØ+ریر Ú©Ùˆ رومی Ú©ÛŒ خدمت میں پیش کرتے ہیں'' دنیا آج جس بات پر آج زور دے رہی ہے وہی پیغام رومی Û¸Û°Û° برس قبل دے Ú†Ú©Û’ ہیں‘‘۔مائیکل Ú©Û’ انگریزی مضمون Ú©ÛŒ سرخی کا ترجمہ Ú©Ú†Ú¾ یوں بنتا ہے ''رومی دنیا کا مقبول ترین شاعر‘‘ Û” در Ø+قیقت رومی اسی عنوان Ú©Û’ سزاوار ہیں۔
    پیر رومی مرشد روشن ضمیر
    کاروانِ عشق و مستی را امیر
    (مولانا روم روشن ضمیر مرشد ہیں اوروہ کاروانِ عشق و مستی کے امیر ہیں)۔



    2gvsho3 - جلال الدین رومی, دنیا کا سب سے بڑا شاعر ... پروفیسر ڈاکٹر شاہد

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: جلال الدین رومی, دنیا کا سب سے بڑا شاعر ... پروفیسر ڈاکٹر شاہ

    2gvsho3 - جلال الدین رومی, دنیا کا سب سے بڑا شاعر ... پروفیسر ڈاکٹر شاہد

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •